Monday, August 13, 2012

کراچی،گردوں کی بیماری میں گھرے محمد وسیم کا عجیب امتحان

Source GEO News
کراچی… جس گھر میں بھوک ،بیماری اور تنگ دستی نے ڈیرے ڈال رکھے ہوں وہاں نہ تو سحری کا اہتمام ہوتا ہے نہ ہی افطاری کا دستر خوان سجتا ہے۔۔ایسا ہی ایک خاندان نارتھ کراچی کے علاقے میں ایک کرائے کے مکان میں رہائش پذیر ہے۔ محمد وسیم کپڑے کی فیکٹری میں ملازم تھا۔ ایک سال قبل گردوں کی بیماری ہوئی وقت کے ساتھ ساتھ اس کے گردے فیل ہو گئے۔ اب ہر ہفتے کراچی کے مقامی اسپتال سے خون تبدیل ہوتا ہے لیکن وسیم کے حالات اب اس بات کی اجازت نہیں دیتے گھر کا خرچ چلے یا اس کا علاج ،بس سارادن اسی سوچ میں گزر جاتا ہے ۔ مہنگائی کے دور میں چار بچوں کی تعلیم تو بہت دور کی بات دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں، وسیم کی بیوی اب عید پر نئے کپڑوں کی فرمائش بھی نہیں کرتی نہ ہی اس کا دل کہیں گھومنے کا کرتا ہے،محلے والے کبھی کھانا بھیج دیں تو بچوں کو کھلا کر سلا دیتی ہے۔ بیوی کا کہنا ہے کہ جیون ساتھی کے علاج کے لئے پیسے جمع کرے یا چار بچوں کی بھوک مٹائے اور اگر اس کا انتظام ہو بھی جائے توسر چھپانے کی چھت چھننے کی فکر لگ جاتی ہے اورکسی مسیحا کے انتظار میں دن گزرجاتا ہے۔

سکھر ، لکڑ ہارے کابیٹا دل میں سوراخ لئے مسیحا کا منتظر

Source GEO News
سکھر… سکھر کے دیہی علاقے میں ایک لکڑ ہارے کا بیٹا دل کے مرض میں مبتلا ہو کر موت کے قریب ہوتا جارہا ہے غریب گھرانہ کسی کی مدد کا منتظر ہے۔ گوٹھ مٹھو مہر میں غریب لکڑہارا ریاض مہر ان دنوں شدید پریشانی کا شکار ہے وہ لکڑیاں کاٹ کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے لیکن اس کے 13 سالہ بیٹے سکندر علی مہر کے دل میں سوراخ ہے، دل کی اس تکلیف کی وجہ سے سکندر کھیل کود یا پڑھائی سمیت کسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتا ہے ڈاکٹر کہتے ہیں کہ سکندر کی بیماری کا علاج بھارت میں ممکن ہے اس پر بھاری اخراجات آئیں گے ، یہ ہی فکر سکندر کے ماں باپ کو کھائے جارہی ہے۔ ماں کا کہنا ہے کہ اس کے دل میں سوراخ ہے کافی جگہوں پر اس کا علاج کرایا ہے ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اس کا علاج انڈیا میں ہے ، ادھر کہتے ہیں پندرہ سے بیس لاکھ روپے خرچہ ہے ہم غریب آدمی ہیں، میں حکومت کے ہاتھ جوڑتی ہوں کہ کچھ میرے بچے کی مدد کرے ، اپنے بچے کو بیمار دیکھ نہیں سکتی مجبور ہوں۔ علاقے کے لوگ غریب ہیں لیکن انہوں نے دل کی بیماری میں مبتلا اس بچے کی مدد کے لیے پر ممکن کوشش کی، جس سے جتنا ہو سکا اسکی مدد کی ہے اب ان کے پاس بھی اتنا نہیں ہے کہ اس کی زیادہ مدد کر سکیں دل کے مریض سکندر مہر اور اس کا گھرانہ حکومت یا کسی ایسے صاحب حیثیت شخصیت کا منتظر ہے،جو بچے کا علاج کرانے میں ان کی مدد کرے۔